'شاہراہ کے لٹیرے' نامی اس کہانی کی قسط اول میں آپ نے پڑھا کہ پولیس چیف وشال بہادر کے پاس ایک نئی مہم کے ساتھ حاضر ہوا۔ ایک قومی شاہراہ پر عوام کو پراسرار طریقے سے لوٹا جا رہا تھا۔ بہادر نے اپنی معاون جمیلہ کے ساتھ اس بارات کے تعاقب کی حامی بھر لی جو اسی شاہراہ سے گزرنے والی تھی تاکہ طریقۂ واردات کا کچھ علم ہو سکے ۔۔۔ اب آپ آگے پڑھئے ۔۔۔۔
بہادر
عابد سورتی / Aabid Surti
(1)
(2)
(3)
(4)
کھانے سے فراغت کے بعد بارات بس میں واپس لوٹی ۔۔
وہ دو آدمی کون ہیں جو تمہیں مسکرا کر کچھ اشارے کر رہے؟
پولیس چیف وشال کے آدمی ہیں
بہادر اور جمیلہ کار میں بیٹھ گئے ۔۔
ہوٹل 'پرواز' کی پانچویں منزل سے ایک آدمی بارات پر نظر رکھے ہوئے تھا
اب پیغام پہنچا دینا چاہیے !
باراتیوں کو لے کر بس آگے چل پڑی ۔۔۔
بہادر اور جمیلہ ایک معقول فاصلے سے بس کا تعاقب کر رہے تھے
کہیں ہم زیادہ پیچھے تو نہیں رہ گئے ؟
تعاقب کے دوران ایک محفوظ فاصلہ قائم رکھنا ضروری ہوتا ہے ۔۔
یہ اچانک سامنے سے کیا گزرا ؟
جنگلی خرگوش !
بارات میں چار مسلح آدمی بھی موجود تھے !
سنسان جنگل ہے اور اوپر سے اس قدر تاریکی ۔۔۔
ہاں ، ہماری سنسنی خیز مہمات میں ایسے مواقع کم ہی آئے ہیں ۔۔
اسی وقت بس کے ڈرائیور کو سامنے سڑک پر کچھ عجیب سی چیز نظر آئی
وہ کیا ہے؟ سامنے ۔۔۔
سڑک کے بیچوں بیچ ایک آدمی ہاتھ میں چھوٹی سی ہنڈیا لیے ٹھہرا تھا جس میں سے آگ کی لپٹیں نکل رہی تھیں ۔۔
قریب پہنچتے ہی ڈرائیور نے ایک جھٹکے سے بریک دبایا ۔۔
یاخدا ! اس کی بڑی بڑی آنکھیں تو حلقوں سے باہر نکل رہی ہیں ۔۔
ڈرائیور کو اب صرف اسی آدمی کی آنکھیں نظر آ رہی تھیں جو مسلسل بڑی سے بڑی ہوتی جا رہی تھیں ۔۔
بس کے اچانک رکنے سے کچھ مسافر جاگ اٹھے
ڈرائیور صاحب اتنے خاموش کیوں ہیں؟
'احد'* کے دو نوجوان صورتحال کا جائزہ لینے بس سے اترنا ہی چاہتے تھے کہ ایک تیکھی چیخ گونجی۔ پھر شعلوں کے درمیان چمکتی دو آنکھوں کے حصار میں وہ گویا گرفتار ہو گئے
آہ !
* 'اتحاد حفاظتی دستہ'
ان نشیلی آنکھوں کے جادو نے بس کے تمام ہی مسافرین کو گویا اپنی اپنی سیٹ سے چپکا کے رکھ دیا
جگا ! آؤ ! جلدی سے اسٹیرنگ سنبھالو !
اندھیرے کو چیرتے ہوئے کوئی آگے آیا اور ڈرائیور کو ہٹا کر اس کی جگہ بیٹھ گیا !
اب سب اچھے بچوں کی طرح یونہی چپ چاپ بیٹھے رہنا !
اس آدمی کی خوفناک بلند آواز نے تمام مسافرین پر گویا جادو سا کر دیا تھا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں