چاچا چودھری
پران - Pran
(02)
(03)
چودھری صاحب ، ایک نہایت ضروری کام سے میں آپ کے پاس حاضر ہوا ہوں
کچھ دنوں سے میرے علاقے میں ایک خاصا ہشیار جیب کترا سرگرم ہے
ارے پہلے چائے تو پیجیے ، پھر آگے کا حال
ہاں تو میں کہہ رہا تھا کہ وہ چالاک جیب کترا سینکڑوں لوگوں کی جیب پر ہاتھ صاف کر چکا ہے۔ وہ اتنی مہارت سے اپنا کام انجام دیتا ہے کہ کسی کو موقع پر اپنے نقصان کا پتا ہی نہیں چل پاتا
اوپر سے اعلیٰ عہدیدار صاحب کا فرمان عالیشان وصول ہوا ہے کہ اگر ایک ہفتہ کے اندر اس چور کو نہ پکڑا گیا تو مجھے اپنی نوکری سے ہاتھ دھونا پڑے گا
اوہ ہو۔ پھر کیا ہوا؟
پانچ دن تک تو میں اسے پکڑنے کے لیے بڑی مہم چلائی مگر کمبخت ہاتھ نہ آیا اور چھٹے دن تو غضب یہ ہوا کہ ۔۔ شاید آپ سن کر ہنسیں ۔۔ اس کمبخت نے میری ہی جیب صاف کر دی
بدقسمتی سے اب صرف ایک دن باقی ہے۔ میری نوکری کا سوال ہے چاچا جی ، مدد کیجیے !
آپ بےفکر ہو کر تشریف لے جائیں۔ خدا نے چاہا تو آج شام تک وہ آپ کے حوالے ہوگا
تھانے دار کے جانے کے بعد
چاچا جی ، اس معمولی کلپ اور رسی سے کیا ہوگا، پستول ساتھ رکھتے تو کوئی بات بھی تھی ۔۔
ارے میاں ، اب تم دیکھو گے کہ یہ کتنی کام کی چیزیں ہیں ۔۔
یہ دیکھو ، اس اسپرنگ والے کلپ کا منہ کھول کر پیچھے دھاگہ لپیٹ دیا ہے تاکہ کلپ کا منہ کھلا ہی رہے ، پھر اسی دھاگے کے دوسرے سرے سے نوٹوں کی گڈی کو باندھ دیا ہے اور اس گڈی کے ساتھ یہ رسی بھی۔ جب کوئی نوٹوں کی گڈی کو پکڑ کر کھینچے گا تو کلپ پر لگا دھاگہ کھل جائے گا اور گڈی اڑانے والے کی انگلی کو کھٹاک سے پکڑ لے گا
اب انہیں میں اپنی جیب میں ڈال لیتا ہوں۔ نوٹوں کی گڈی کے ساتھ بندھی رسی کا دوسرا سرا میری کمر سے بندھا ہے اور جسے میرے کرتے نے ڈھک رکھا ہے
واہ واہ !
اب ہم چلتے ہیں ذرا بس اسٹاپ تک
ہاں تو بیٹے ، تمہارا کام یہ ہوگا کہ وہاں پہنچتے ہی زور زور سے ہزاروں روپے کی باتیں کرنا ۔۔
سمجھ گیا ! اس ترکیب سے جیب کترا خود ہی ہماری طرف متوجہ ہو جائے گا
ہاں
بس اسٹاپ
چاچا جی پکنک لاٹری کا جو پچاس ہزار کا انعام آپ کو ملا تھا ، وہ کہاں ہے؟
میری جیب میں ہے ، اب اس رقم کو بنک میں جمع کروانے جا رہا ہوں
کچھ دیر بعد
بولتے بولتے میرا منہ تھک گیا ہے چاچا جی
چاچا جی ، وہ پکنک لاٹری کی طرف سے ملا پچاس ہزار کا انعام کہاں ہے؟
میری جیب میں۔ آج وہ ساری رقم بنک میں جمع کرانا ہے
اسی وقت ایک ہاتھ آہستگی سے چاچا جی کے کرتے کی جیب میں رینگتا ہے ۔۔
اور تبھی کلپ کے اچانک بند ہونے کی آواز بھی نکلی ۔۔
پکڑاااا
کلک
اوہ ، یہ کیا ؟
یہ کلپ کہاں سے نکلا؟ بھاگوں یہاں سے ۔۔
کہاں بھاگو گے میاں؟ یہ رسی پہلے سے ہی گڈی کے ساتھ مضبوطی سے بندھی ہے
اففف !
لیجیے تھانیدار صاحب ! یہ رہا آپ کا مہمان !!
بہت بہت شکریہ چاچا جی!
یہ تبصرہ بلاگ کے ایک منتظم کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔
جواب دیںحذف کریںaapka bahut sukriya
جواب دیںحذف کریںصلاح الدین ایوبی صاحب ، آپ کا بھی شکریہ کہ ویب سائیٹ پر آپ تشریف لائے۔
جواب دیںحذف کریںبہت عمدہ شیرنگ ہے۔۔
جواب دیںحذف کریں