ایک دفعہ گھسیٹا جب گاؤں کے ایک بنیے کے پاس ملازم تھا تو مالک نے اسے سودا لانے کے لیے بازار بھیجا مگر ساتھ ہی رقم کو حفاظت سے اٹھا رکھنے کا بھی مشورہ دیا کیونکہ ان دنوں بازار کے راستے میں کافی چوریاں ہو رہی تھیں۔ اتفاق سے سنسان راستے پر ایک چور نے گھسیٹا کو پکڑ لیا ۔۔۔ پھر کیا ہوا ؟ ذرا آپ خود پڑھ کے دیکھئے ۔۔۔
ٹرانسکرپٹ || ترجمہ : مکرم نیاز
گھسیٹا ! ذرا بازار جا کر اس فہرست کا سامان تو خرید لاؤ۔ سامان کے 500 روپے اور یہ آمد و رفت کے 10 روپے۔
ٹھیک ہے مالک !
یہ پانچ سو روپے اپنی ٹوپی میں چھپا کر رکھنا۔ کہیں گم نہ کر بیٹھنا
بےفکر رہیں مالک ! مکمل دھیان رکھوں گا
کچھ دیر بعد ۔۔۔
راستہ تو سنسان لگ رہا۔ خدا نہ کرے کوئی چور لٹیرا آ جائے
اوئے رک بابا رک !
جو بھی پیسے ہیں فوراً نکالو اپنی جیب سے
ہر گز نہیں !
اوئے ٹھہر تو ذرا ۔۔ مجھے پیسے لینا ہیں ، مارنے کا ارادہ نہیں ہے
آہا بچو ، پکڑ لیا ناں آخر کدھر بھاگے گا؟ اب تو سارے پیسے چھین کر رہوں گا
ہائیں ! صرف دس روپے؟ صرف دس روپے ہیں جیب میں؟
ہاہاہا۔ چور صاب ، تم بس یہی
لے سکتے ہو۔ کیونکہ تم اس پوشیدہ خزانے کو جانتے ہی کیا ہو جو میری ٹوپی کے اندر چھپا ہے !!
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں