شہ زور نقاب پوش - پراسرار بنک ڈکیتی - قسط:4 - Urdu Kidz Cartoon | Education website | Cartoon Comics stories in Urdu | www.urdukidzcartoon.com

2012-06-30

شہ زور نقاب پوش - پراسرار بنک ڈکیتی - قسط:4

اب تک کی کہانی :
'پراسرار بنک ڈکیتی' نامی اس کہانی کی پچھلی قسط میں آپ نے پڑھا کہ تھا کہ ہوش میں آنے کے بعد سپاہی جمی فوجی چھاؤنی میں واپس آیا جہاں اخبارات کے ذریعے بنک ڈکیتی کی خبر پھیل چکی تھی۔ گشتی فوج کے کرنل نے تمام سپاہیوں کو تفتیش کے لیے بلایا۔ کرنل کے سامنے ہی جمی کے پینٹ کی جیب سے نقلی مونچھیں برآمد ہوئیں اور بنک کے پہریدار نے اسی مونچھوں کے ساتھ جمی کی شناخت کرتے ہوئے بیان دیا کہ ڈاکوؤں کا سردار جمی ہی تھا ۔۔۔ اب آپ آگے پڑھئے ۔۔۔
شہ زور نقاب پوش

شہ زور نقاب پوش
Lee Falk

Go to Episode#
(1)
(2)
(3)
(4)

ٹرانسکرپٹ || ترجمہ : مکرم نیاز
روزنامہ خبریں
گشتی فوج کے سپاہی نے نقلی مونچھیں لگا کر بنک میں ڈاکہ ڈالا
وہ میں نہیں تھا سر ۔۔۔ میں نے یہ مونچھیں کبھی دیکھیں تک نہیں !
بند کر دو اسے !
ہوں ۔۔ یہ گشتی فوج؟ چور لٹیرے ۔۔
اب اور کیا کہیں؟
گاؤں میں چوری کس نے کی آخر؟
واہ واہ ! اب چور خود ہی چوری کی تفتیش کر رہے؟
سر ! ہمارا صدیوں کا اعتبار مٹی میں مل گیا ہے
سربراہ اعلیٰ کا تو کوئی پیغام نہیں ملا۔ پتا نہیں انہوں نے کیا سوچا ہوگا؟
لیکن سربراہ اعلیٰ کی سوچ کچھ اور تھی ۔۔
مجھے سچائی کا پتا لگانا ہے ۔۔
ششش ۔۔
کون ہو تم؟
سوال چھوڑو۔ مجھے تو تمہاری مدد کرنا ہے۔ کیا تمہی نے بنک میں ڈاکہ ڈالا تھا؟
میرا جواب نفی ہے اور یہی سچ ہے۔ مگر کسی کو یقین نہیں آتا
مجھے تفصیل بتاؤ پھر ۔۔
اوہ! چلا گیا
وہ بےقصور لگتا ہے۔ لیکن اس بات کو ثابت کرنا ہوگا
شہر میں بدمعاشوں نے فلپ کو کسی ناچاقی پر اپنے گروہ سے نکال دیا
بھول کر بھی ہمارے پاس دوبارہ نہ آنا
شہ زور نے موقع سے فائدہ اٹھایا ۔۔
دو دن پہلے بنک کس نے لوٹا تھا؟
یہ کوئی پوچھنے کی بات ہے؟ سارے لوگ جانتے ہیں کہ یہ گشتی فوج کے سپاہی کا کام تھا ۔۔۔
مگر مجھے شک ہے
اگر اس نے نہیں ۔۔ تو پھر کس نے ڈاکہ ڈالا ہے جناب؟
یہی تو میں چاہتا ہوں کہ تم اس کا سراغ لگاؤ
مائک ، اپنے ساتھی لوٹ کے مال سے اپنا اپنا حصہ مانگ رہے ہیں
نہیں ابھی نہیں۔ کچھ مزید انتظار کرنے کہو۔ میں اتنی جلد بانٹنا نہیں چاہتا
کیونکہ پھر یہ لوگ سارے شہر میں پیسہ اڑانے لگیں گے جس سے پولیس کو فوری شک پیدا ہو جائے گا۔ سمجھ گئے ناں؟ چلو ، باہر کسی ہوٹل کو چلتے ہیں ۔۔
آخر کون تھا وہ آدمی؟ مجھے نہ کچھ دیا اور نہ کسی سے کچھ دلایا ۔۔
غضب زمانہ ہے بھائی ، فوجی خود ڈاکہ ڈالنے لگے ہیں
ہاں ، برا زمانہ چل رہا !
سبھی لوگ اس فوجی کو ڈاکو نہیں سمجھتے ۔۔
فلپ ! میں نے کہا تھا کہ ہماری گفتگو میں دخل نہ دینا
کون کہتا ہے کہ فوجی نے بنک نہیں لوٹا؟
ایک آدمی ہے۔ مجھے پیشکش کی ہے کہ سراغ لگاؤں تو بھرپور انعام دے گا
وہ رہا ، وہ آدمی !
لو یہ پیسے اور بھاگو یہاں سے اب !
فلپ! ڈکیتی کا سراغ لگانے کے لیے اس آدمی نے تمہیں کتنی رقم دی ہے؟
ابھی دی نہیں ، وعدہ کیا ہے صرف۔ ویسے میں اسے نہیں جانتا
یہاں چھپ جاؤ اور پستول نکال کر تیار رہنا
ٹھہرو ! مجھے تم سے کچھ کہنا ہے ۔۔
اچھا؟ پھر تو بات بہت جلدی بن گئی ہے!
کس قسم کی پوچھ تاچھ کرتے پھر رہے ہو تم؟ ۔۔۔ آہ ہ
شیرا ! سنبھال لو !
کتا ہے یا آفت ؟ ۔۔ آہ !
پستول چلانے سے پہلے نشانے پر نظر رکھنا بھی سیکھو
آہ ۔۔۔
شاباش شیرا !
ارے ارے ۔۔۔ اس آفت سے کوئی بچائے مجھے !
بہت خوب فلپ۔ تم نے اچھی خاصی تیزی اور پھرتی دکھا کر اصلی ڈاکوؤں کو میرے پاس پہنچا دیا ۔۔ شکریہ !
آہ ! آخر کس نے ہمیں مارا ہے؟
اسی کتے والے نے ۔۔ وہ گیا کہاں؟
جلدی چلو۔ دیگر سب ساتھیوں کو خبردار کر دینا چاہیے
سردار ! ایک آدمی کو ڈکیتی کی حقیقت کا پتا چل گیا ہے
مال کے حصے بانٹ کر اب ہمیں یہاں سے فوراً رفو چکر ہو جانا چاہیے
اطمینان رکھو ! کسی کو کچھ علم نہیں۔ میں نے کچی گولیاں نہیں کھیلی ہیں ، اس فوجی کو بےہوشی کی دوا دے دی تھی
اور جب فوجی کو ہوش آیا تو اسے کچھ خبر ہی نہیں تھی کہ وہ کہاں ہے اور اس کے پاس مونچھیں کہاں سے آئیں؟
تم نے سپاہی جمی کو پھنسایا ، سرحدی فوج کو بدنام کیا ۔۔ کمال کا منصوبہ تھا تمہارا ۔۔ مگر افسوس صد فیصد بہتر نہیں تھا
اور افسوس کہ اس وقت پستول میرے پاس موجود نہیں ۔۔۔
۔۔۔ اور میں یہ ثابت کرنے آیا ہوں کہ جمی بےقصور ہے ! ایں ۔۔ ارغغغ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں