آج کی ہماری گفتگو کا موضوع صفائی ستھرائی ہے جس کی ہر مذہب اور معاشرے میں اہمیت بیان کی گئی ہے۔
جس طرح ہم روز صبح اٹھ کر منہ اور دانتوں کی صفائی کرتے ہیں ، جسم کو پاک صاف کرنے کے لیے نہاتے ہیں اور صاف ستھرے کپڑے پہنتے ہیں اسی طرح ہمیں ماحول کو صاف ستھرا رکھنے کی خاطر اپنی معاشرتی ذمہ داریوں کو بھی بخیر و خوبی نبھانے کی ممکنہ کوششیں کرنا چاہیے۔
معاشرہ افراد سے بنتا ہے اور ہر فرد کی انفرادی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے پاس پڑوس ، گھر ، اسکول ، کالج ، تفریح گاہ وغیرہ کو صاف ستھرا رکھنے کی کوشش کرے۔
سڑک پر کوڑا کرکٹ ڈالنے کے بجائے سڑک کے کنارے موجود ڈسٹ بن کا استعمال کیا کریں ، ہوٹل یا تفریح گاہ میں کھائیں تو کچرا ادھر ادھر پھیلانے یا گرانے کے بجائے انہیں سمیٹ کر ایک طرف کر دیا کریں یا کوڑے دان میں ڈال دیں۔ راستے میں تھوکنے سے پرہیز کریں اور سائے دار درختوں کے نیچے یا عوامی گزرگاہوں میں پیشاب کرنے سے احتیاط کیا کریں۔ غرض کہ جتنا ممکن ہو سکے حفظان صحت کے اصولوں کو اپنانے کے ساتھ ساتھ معاشرتی ذمہ داری کا احساس رکھتے ہوئے دیانت داری سے ان پر عمل بھی کیا جائے۔
ننھے میاں سے تو آپ بھی واقف ہیں اچھی طرح۔ ان کے ڈیڈی نے جب انہیں صفائی کا درس دیا تو ۔۔۔۔ ذرا دیکھئے کہ ان کی معصومیت نے بھی کیا گل کھلایا ہے ۔۔۔
آپ کا اپنا بھائی :
شب بخیر ابو۔ ٹی وی بند کر دیتا ہوں
آپ نے ابھی تک برش نہیں کیا؟
۔۔ لیکن جلدی میں یہ برش کموڈ میں گر گیا تھا ابو
اوہ۔ تب تو پھینک دو اسے!
کیوں؟
کیونکہ اس میں جراثیم پھیل گئے ہوں گے
مگر وہ تو میرا ہے!
اوہ ۔۔ مگر بات یہ ہے کہ کل میں نے اسے بھی کموڈ میں گرا دیا تھا، سوری!
hmmm....nice saira srd
جواب دیںحذف کریں