پنکی
پران - Pran
(02)
(03)
(04)
اری او اللہ کی بندی! ہمیشہ خرچہ کروانے کی باتیں مت کرو۔ نئی ٹوپی پچاس روپے سے کم نہیں جبکہ میں اسی پرانی کو چند ٹانکے لگا کر ایک آدھ سال اور چلا لوں گا
ارے باپ رے ۔۔ پنکی! یہ مصیبت کہاں سے ٹپکی؟
بتائیں تو بھلا ۔۔ میرے ہاتھ میں کیا ہے؟
مینڈک یا جھینگر ۔۔ جس سے اب مجھے پریشان کیا جائے گا
بالکل نہیں! میں تو آپ کے لیے نئی ٹوپی لائی ہوں۔ آپ کی پرانی بوسیدہ ٹوپی مجھے اچھی نہیں لگتی ۔۔
یہ ۔۔ یہ کتنے کی ہے؟
مفت !!
میں سچ کہہ رہی ہوں کاکا۔ میرے چاچا یہ ٹوپی شکاگو سے لائے ہیں
تب تو پھر آپ اس کے بدلے میں مجھ سے کوئی کام نکلواؤ گی ۔۔ ہے ناں؟
بالکل نہیں !
اچھا بہت خوب! تو پھر شکریے کے ساتھ ٹوپی قبول کر لیتا ہوں
اللہ کی بندی! یہ ٹوپی میرے سر پر کیسے لگتی ہے؟
جیسے کوے نے مور کی کلغی لگا لی ہو ۔۔۔
کیوں کیا میں اتنا بدشکل ہوں کہ ہیٹ نہیں پہن سکتا؟
نہیں جی ، یہ بات نہیں۔ بھلا کرتا پائجامہ پر بھی کسی نے کبھی ہیٹ لگائی ہے؟
ایک نیا کوٹ خرید لیجیے آپ۔ اس پر یہ ہیٹ خوب جچے گا
نئے کوٹ پینٹ کے ساتھ یہ ٹوٹی چپل نہیں چلے گی۔ ایک جوڑی نئے جوتے اور نکٹائی بھی خرید لیجیے کاکا
تب تو پھر میں بھی بیوٹی پارلر سے اپنے بال سیٹ کروا لیتی ہوں اور فیس لفٹ بھی!
اپ ٹو ڈیٹ شوہر اور بیوی پیدل چلتے بالکل اچھے نہیں لگتے کاکا۔ آپ ایک کار بھی خرید لیجیے
لیکن مجھے تو کار ڈرائیونگ نہیں آتی
کوئی بات نہیں ، ہم ایک ڈرائیور کو رکھ لیں گے ۔۔ صرف دو ہزار روپے ماہانہ اسے دینا پڑے گا
لیکن ۔۔ کار رکھیں گے کہاں؟ ہمارا اتنا چھوٹا مکان ۔۔۔
ارے آپ آگے کا بھی سوچئے۔ کار لینے کے بعد اس جھونپڑی میں کون رہے گا ۔۔ ہم ایک نیا بنگلہ بھی خرید لیں گے جہاں کار کے لیے علیحدہ گیرج ہوگا
پنکی بٹیا ! یہ لو تمہاری نئی ٹوپی۔ یہ بڑی مہنگی ہے! مجھے اپنی پھٹی پرانی ٹوپی ہی کافی ہے، شکریہ !
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں