'آفت کے پرکالے' نامی اس کہانی کی قسط اول میں آپ نے پڑھا کہ بہادر کی قائم کردہ دفاعی تنظیم "احد (اتحاد حفاظتی دستہ)" کی سالانہ تقریب منانے والے دن کا جب اعلان ہوا تو اس کے لیے چندہ جمع کیا جانے لگا۔ پڑوس کے سونار گاؤں سے بھی ایک دولتمند آدمی نے خطیر رقم دینے کے وعدہ کیا اور بہادر کو اپنے ہاں بلوا بھیجا ۔۔۔ اب آپ آگے پڑھئے ۔۔۔۔
بہادر
عابد سورتی / Aabid Surti
(1)
(2)
(3)
(4)
گاؤں کا سب سے دولت مند شخص شمشیر خان خود اپنی نگرانی میں سارے کام کروا رہا تھا۔
شیر جان ! تمہارے آدمی کہاں ہیں؟
کسانوں اور دکان داروں سے چندہ وصول کرنے گئے ہیں
کیا تمہیں یقین ہے کہ دوپہر سے قبل دس لاکھ روپے جمع ہو جائیں گے؟
زیادہ ہی ہوں گے !
جو تجوری کھول کر نہیں دے گا ، اس کی گردن مروڑ دیں گے میرے آدمی!
اچھا ، بہت خوب!
اپنے گاؤں کا سردار الطاف دکھائی نہیں دے رہا ہے ، کہاں گیا؟
اسے تو میں نے جئےگڑھ بھیجا ہے ، بہادر کو یہاں لانے!
12 بجے تک آ جائیں گے دونوں!
لیکن سونار اور جئےگڑھ کے درمیان گھنے جنگل میں دہشتناک ڈاکو چندن لال اور اس کے ساتھیوں نے اپنا الگ منصوبہ بنا رکھا تھا
اچھا ! مگر وہ کیسے؟
وہ ایسے کہ ہم اسے اپنا یرغمال بنا لیں گے اور کہیں گے کہ ہماری بات نہ مانی تو اس کی موت لازم !
اسے ہم کہیں گے کیا؟
بہادر کو یہاں لے آنے کا حکم دیں گے اور ادھر ہم 'اتحاد' کے جوانوں کا بھیس بنا کر تیار رہیں گے ۔۔۔
۔۔۔ اور پھر ہم بہادر کے ساتھ ہی سونار گاؤں جائیں گے جہاں اسے دس لاکھ روپے شمشیر خان کے ذریعے ملنے والے ہیں۔ سونار گاؤں سے لوٹتے ہوئے وہ رقم بہادر سے ہم چھین لیں گے
بول رانا بول ! کیسی ہے ترکیب میری؟
واہ واہ استاد ! ایسی صاف ستھری ترکیب ہے جیسا کہ تمہارا سونے کا اکلوتا دانت!
سونار گاؤں کا سردار الطاف جئے گڑھ کی طرف چلا جا رہا تھا ۔۔ اس بات سے بالکل بےخبر کہ آگے اس کے لیے سنگین خطرہ موجود ہے
بہادر کو معین وقت پر ساتھ لے آنا ہے مجھے ورنہ شمشیر خان کے غنڈے میری کھال اتروا دیں گے
مضبوط رسی باندھی ہے ، وہ یقیناً گرے گا اور ہمارے داؤ میں آ جائے گا
سردار الطاف پر گویا آسمان ٹوٹ پڑا۔ اس کا گھوڑا رسے میں بری طرح الجھ کر گر پڑا تھا
ہی ی ی ی ی ای یی ی ی ی
آآ ہ ہ!
اتفاق سے سردار الطاف جہاں گرا وہاں نرم گھانس تھی
اوئے ! اتنا کیوں چلا رہا ہے؟ ہمارے ساتھ دھوکہ کرے گا تب ہی تجھے ماریں گے ورنہ نہیں!!
کان کھول کر سن لے بیٹا! بہادر کو ساتھ لے کر جب دوبارہ یہاں پہنچے گا تب اس سے ہمارا تعارف اس علاقے کے 'احد' کے جوانوں کے طور پر کروانا ، سمجھا؟
اور کوئی چال چلنے کی کوشش کی تو سیدھے تجھے جہنم میں پہنچا دیا جائے گا!
اچ ۔۔ اچھا !
ہیلو چیف ! سونار گاؤں کے بارے میں آپ کچھ جانتے ہیں؟
ادھر سے الٹا سوال ہوا ۔۔
اس انتشار پسند گاؤں سے تمہیں بھلا کیا لینا دینا ہے؟
شمشیر خان نامی کسی آدمی نے 'احد' کے لیے خطیر رقم بطور تعاون دینے کا وعدہ کیا ہے
ہاں ! وہ بڑا مالدار شخص ہے
دارالحکومت میں رہتا ہے ویسے وہ ۔۔ کبھی کبھار سونار گاؤں چلا آتا ہے
سونار کیوں آتا ہے؟
کیونکہ وہ اس کا آبائی وطن ہے
پولیس چیف نے مزید تفصیل سے مطلع کیا ۔۔
سونار چمبل وادی کے بیچوں بیچ واقع ہے۔ وہاں اپنے چند جوانوں کو ضرور ساتھ لے جانا ۔۔ کیونکہ اکیلے وہاں جانا خطرے سے خالی نہیں
تھوڑی دیر بعد سردار الطاف 'احد' کے مرکزی دفتر پر پہنچا
میں سردار الطاف ہوں ۔۔۔ بہادر کو اپنے ساتھ اپنے گاؤں سونار لے جانے یہاں آیا ہوں!
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں