ایک دوسرے سے مقابلہ یا موازنہ کرنا کوئی خراب عمل نہیں۔ ہاں شرط یہ ہے کہ مقابلہ یا موازنہ منفی یا غیر صحت مند بنیادوں پر نہ ہو۔
آپ کی جماعت میں اگر کسی ساتھی نے ایک مضمون میں بہت کم نمبرات لائے ہیں تو کوئی بھی یہ نہیں چاہے گا کہ میں اس ساتھی کے مقابلے میں اس سے بھی کم نمبرات لاؤں۔ بلکہ ہر کسی کی خواہش زیادہ نمبرات لانے والے ساتھی سے بھی بڑھ کر نمبر لانے کی ہوتی ہے۔
بالکل اسی طرح اگر آپ کا کوئی ہم جماعت نوک جھونک ،عیب جوئی ، مار پیٹ ، طنز و تحقیر اور طعنہ زنی کے معاملے میں اول ہے تو یہ درست بات نہ ہوگی کہ اس کی حرکتوں کے ردعمل میں ہم اس سے بھی بڑھ کر خراب رویہ اپنائیں ۔۔۔
یاد رکھئے کہ موازنہ ہمیشہ مثبت ، تعمیری اور صحت مند بنیادوں پر ہونا چاہیے۔
مثبت موازنہ ہی آپ کو اپنی منفرد شخصیت اور اعلیٰ اخلاق و کردار کا مالک بنانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
اب آپ ایک ہنستی مسکراتی کہانی بھی پڑھ لیں ۔۔۔
آپ کا اپنا بھائی :
ہاں ضرور!
کس قسم کا سینڈوچ؟
اپنے لیے جیسا بناؤ ویسا ہی مجھے بھی
ارے ہاں ، مجھے ڈبل روٹی نہیں چاہیے ، یاد رہے!
بغیر ڈبل روٹی؟
ہاں! مکھن بھی نہیں ۔۔ مٹن یا چکن بھی نہیں ۔۔ مجھے اپنا وزن کم کرنا ہے
اچھا؟ یعنی بغیر ڈبل روٹی ، بغیر چکن، مٹن اور مکھن والا سینڈوچ چاہیے تمہیں؟
یہ رہا تمہارا سینڈوچ!
شکریہ بھائی!
لیکن ۔۔ تمہارا والا تو بہت بڑا لگ رہا ۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں