'آفت کے پرکالے' نامی اس کہانی کی قسط:3 میں آپ نے پڑھا کہ سونار گاؤں کے امیر ترین آدمی شمشیر خان نے اپنے آدمی شیر جان کے ذریعے گاؤں کے لوگوں سے 'یوم اتحاد' کے لیے پیسہ اکٹھا کرنے کی مہم چلا رکھی تھی۔ جبکہ دوسری طرف جنگل کا خطرناک ڈاکو چندن لال، اس رقم کو لوٹ لینے کی منصوبہ بندی میں مصروف تھا اور اس کے لیے گاؤں کے سردار الطاف کو راستے میں پھانس کر اسے اپنا مہرہ بنا لیا گیا۔ سردار الطاف نے جئےگڑھ پہنچ کر بہادر سے ملاقات کی اور بہادر نے جمیلہ کے ساتھ سونار گاؤں چلنے کی حامی بھر لی۔ وہ تینوں راستے میں تھے کہ چندن لال بھی بھیس بدل کر اپنے ساتھیوں کے ساتھ ان کے ہمراہ ہو لیا ۔۔۔ اب آپ آگے پڑھئے ۔۔۔۔
بہادر
عابد سورتی / Aabid Surti
(1)
(2)
(3)
(4)
میں پٹھان ہوں! جو ہوگا دیکھا جائے گا۔ بہادر کو بتا دوں گا کہ یہ ڈاکو چندن لال ہے
سردار الطاف! آپ کسی الجھن میں مبتلا لگ رہے ہیں۔ بات کیا ہے آخر؟
سردار الطاف موقع کی تلاش میں تھا مگر چندن لال نے اسے دوبارہ دھمکایا ۔۔
سردار ! اب تک تو خاموش رہے ہو ۔۔ دو گھنٹے مزید اسی طرح منہ بند رکھنا ۔۔۔
۔۔ بھولنا مت! کوئی چالاکی کی تو میرے آدمی دھجیاں اڑا دیں گے ۔۔
موت کے خوف سے سردار الطاف کوشش کے باوجود بہادر کو کچھ بتا نہ سکا
سونار گاؤں میں شیر جان کے آدمی اپنا کام کر چکے تھے۔ مسکین کسانوں اور بچارے دکانداروں کی ساری آمدنی پر انہوں نے قبضہ کر لیا تھا
شمشیر خان صاحب یہ لیجیے دس لاکھ روپے۔۔ میرے آدمیوں نے وصول کر لیا ہے۔
شاباش! یہ رقم تو بہادر کے لیے ہے ۔۔ لیکن! اگر تم اسے ختم کر دو تو نصف رقم تمہاری ہوگی!
شیر جان کو پہلے سے اس بات کا اندازہ تھا لیکن اس نے گمان نہیں کیا تھا کہ کام اتنا آسان ہوگا
پورے پانچ لاکھ مجھے دے دئے جائیں گے؟
بالکل !
شیر جان صرف مسکرا کر رہ گیا۔ اسے اپنی دلیری پر غرور تھا۔
اُدھر ایک نالے کے قریب جمیلہ کو سردار الطاف سے گفتگو کا موقع مل گیا ۔۔
سردار الطاف، کیا بات ہے ۔۔ آپ بہت پریشان لگ رہے ہیں؟
اررر ۔۔۔ بات کچھ نہیں ۔۔۔ بس ذرا تھک گیا ہوں!
جمیلہ نے اس کی دکھتی رگ کو چھیڑا ۔۔۔
سردار ! سنا ہے جھوٹ بزدل ہی بولتے ہیں!
سردار کا چہرہ سرخ ہو گیا۔
پھر کبھی بزدل مت کہنا کسی پٹھان کو!
تو پھر بتا دیں سچ بات !
بھلا کیوں بتاؤں؟
کیونکہ میں آپ کی بیٹی جیسی ہوں!
تو تم لوگ لوٹ جاؤ!
آخر کیوں؟
سردار الطاف نے ہمت کر کے مدھم آواز میں ساری بات بتا دی کہ کس طرح بہادر کے لیے دہرا جال بچھایا گیا ہے
تم اور بہادر دہری سازش کا شکار ہونے والے ہو
صاف صاف بتائیے گا
'سنہرا دانت' کوئی اور نہیں بلکہ نامی گرامی ڈاکو چندن لال ہے اور وہ جوان دراصل اس کے قریبی ساتھی ہیں
سردار الطاف دبی زبان میں راز اگل رہا تھا
چندن لال اور اس کے ساتھی واپسی میں بہادر پر حملہ کر کے اسے لوٹ لیں گے
لیکن چندن لال کو یہ علم نہیں کہ بہادر واپس ہی نہیں ہو سکے گا
کیونکہ شمشیر خان نے بہادر کے قتل کی سازش کر رکھی ہے
جمیلہ کو گویا بجلی کا جھٹکا لگا
کچھ لمحوں بعد جمیلہ نے خود پر قابو پایا اور سردار الطاف کے انکشاف سے بہادر کو واقف کرواتے ہوئے کہا ۔۔۔
بہادر! چلو لوٹ چلیں۔ جان بوجھ کر موت کے منہ میں جانا بہادری نہیں ہے ۔۔
جمیلہ! تم جانتی ہو کہ بہادر نے کسی بھی لڑائی میں پیٹھ دکھانا نہیں سیکھا!
کچھ ہی دیر میں وہ لوگ سونار گاؤں پہنچ گئے۔ شمشیر خان نے خود بڑھ کر بہادر کا استقبال کیا۔
خوش آمدید جناب! بہادروں کے بہادر! لیکن تعجب ہے ۔۔ نڈر بےباک بہادر اتنے سارے محافظوں کے ساتھ ؟!
اس بات سے آپ کو کیا پریشانی ہے شمشیر خان صاحب؟
ارے نہیں جناب! پریشانی کیسی؟
خیر ۔۔ ان سے ملیے۔۔ یہ ہیں 'سنہرا دانت' اور ان کے جوان۔ لڑائی کے میدان کے ماہر لوگ ہیں ۔۔
میری خوش قسمتی ہے جو آپ سب تشریف لائے ۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں