'آفت کے پرکالے' نامی اس کہانی کی قسط:4 میں آپ نے پڑھا کہ سونار گاؤں کے سردار الطاف نے جئےگڑھ پہنچ کر بہادر سے ملاقات کی اور بہادر نے جمیلہ کے ساتھ سونار گاؤں چلنے کی حامی بھر لی۔ وہ تینوں راستے میں تھے کہ چندن لال بھی بھیس بدل کر اپنے ساتھیوں کے ساتھ ان کے ہمراہ ہو لیا۔ دوسری طرف سردار الطاف کی پریشانی کو بھانپ کر جمیلہ نے اس سے اگلوا لیا کہ چندن لال اور شمشیر خان نے بہادر کے خلاف دہری سازش کا جال بچھا رکھا ہے ۔۔۔ اب آپ آگے پڑھئے ۔۔۔۔
بہادر
عابد سورتی / Aabid Surti
(17)
(18)
(19)
خواتین و حضرات ! جیسا کہ پہلے مطلع کیا گیا تھا، آج کا پروگرام ایک انوکھے طریقے سے شروع ہوگا
اتفاق سے 'سنہرا دانت' اور ان کے جانباز ساتھی ہمارے درمیان موجود ہیں جو شیر جان اور اس کے شاگردوں سے دوبدو مقابلہ کریں گے
بہادر کی چالاکی سے دونوں گروہ آپس میں ہی بھڑ گئے لیکن بہادر کو یہ دیکھ کر تعجب ہوا کہ شیر جان اکیلا ہی مقابلے کے میدان میں اترا تھا
جمیلہ ، یہ تو میں نے قطعاً نہیں سوچا تھا
میں نے تو پہلے ہی اپنے شک کا اظہار کر دیا تھا
'سنہرا دانت' کے آدمیوں نے ایک سے ایک خطرناک داؤ آزمایا مگر شیر جان کی دلیری اور شہ زوری کے آگے ان کی ایک نہ چلی
آآآہ اووو ڈھشوں تاااڑ
بلا کی طاقت ہے اس کمبخت شیر جان میں ۔۔
چندن لال کو لگا کہ آج اس کی خیر نہیں لہذا وہ پیچھے پلٹ کر بھاگ نکلا
بچاؤ
ناظرین اس کی بزدلی پر ہنسنے لگ گئے۔ تب شمشیر خان نے کہا ۔۔
خواتین و حضرات ! آج کے مقابلے کے فاتح کا اعلان کرنے سے قبل ہم ایک آخری موقع دینا چاہیں گے۔ کوئی بھی فرد آگے بڑھ کر ہمارے علاقے کے چمپئین سے زور آزمائی کر سکتا ہے
کوئی بھی تیار نہیں؟ کیا 'احد' کے دلیر سربراہ بھی نہیں؟
شمشیر خان نے نہایت کمینگی سے بہادر کو للکارا
۔۔۔ تب بہادر خاموش رہ نہ سکا
ذرا سنیے شمشیر خان صاحب ۔۔
جی فرمائیے
آپ تنظیم کے سربراہ کو صدر جلسہ بناتے ہیں یا کسی مقابلے کا فریق؟
ارے نہیں جناب ایسی بات نہیں ۔۔ میں نے سوچا شاید آپ اپنی دلیری سے عوام کو واقف کروانا چاہیں گے
تب تو پھر ٹھیک ہے ، 'احد' کی دلیری سے ہر علاقے کے عوام کو واقف ہونا چاہیے
پھر بہادر جیسے ہی میدان میں اترا ، ناظرین بہادر کی تائید میں جوش و خروش سے نعرے لگانے لگے
کب سے مجھے اس گھڑی کا انتظار تھا ۔۔ آؤ دیکھیں کس میں ہے کتنا دَم ؟
اور بہادر کا کوئی جواب سنے بغیر چیتے کی طرح چھلانگ لگاتے ہوئے شیر جان پوری قوت سے بہادر پر ٹوٹ پڑا ۔۔ بہادر کو لگا جیسے کسی نے بھاری بھرکم ہتھوڑا سینے پر دے مارا ہو
افف آآآہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں